مہاجرین کے حقوق کے لئے سرگرم ایک گروپ کے مطابق شمالی افریقہ میں موجود ہسپانوی علاقے ’’سیوتا‘‘ میں مراکش کے راستے داخلے کی کوشش کے دوران مہاجرین کو مقامی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ مراکش کی ایسوسی ایشن نے انکشاف کیا ہے کہ اس خطرناک گزر گاہ کو عبور کرتے ہوئے 25دسمبر سے اب تک کم از کم 6پناہ گزین ہلاک ہو چکے ہیں ۔
کرسمس کے موقع پر تیر کر مراکش سے سیوتا جانے کی کوشش کے دوران تین مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہوگئے جبکہ مزید 19کوطبی امداد کے لئے اسپتال لے جایا گیا ۔
ذرائع کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والے تقریباً 300تارکین وطن کے ایک گروپ کا حصہ ہیںجو آبنائے جبرالٹر پار کرتے ہوئے ’’سیوتا‘‘ پہنچنے کے خواہش مند ہیں۔
مہاجرین کے انضمام کے لئے مراکش کی ایسوسی ایشن کے مطابق 185مہاجرین پر مشتمل ایک گروپ اسپین پہنچنے میں کامیاب رہا لیکن ایک اور بڑے گروپ کو مراکشی حکام نے حراست میں لے کر ملک کے جنوبی حصوں میں چھوڑ دیا ۔اسی ہفتے کے آغاز پر تیر کر آبنائے جبرالٹر پار کرنے کی کوشش کے دوران 2مرد اور ایک عورت زخمی ہوئے اور ان کی حالت انتہائی نازک بتائی جا رہی ہے
۔
ذرائع کے جاری کردہ بیان کے مطابق دو زخمیوں نے بتایا کہ انہیں چوٹیں حکام کی طرف سے کئے جانے والے تشدد کی وجہ سے آئی ہیں ۔یہاں یہ امر اہم ہے کہ اسپین کے علاقے سیوتا اور مشرق میں واقع ’ملیحا ‘مراکش کے شمال میں واقع اسپانوی خطے ہیں ۔
گذشتہ برس متعدد مرتبہ تارکین نے مراکش سے سرحدی رکاوٹیں عبور کرکے اسپین میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں ہسپانوی حکام نے نگرانی پر مامور ملازمین کی تعدادمیں اضافہ کر دیا تھا۔فروری 2014میں سیوتا میں تیر کر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے بحیرہ روم میں 15تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے ۔
انسانی حقوق سے منسلک گروپوں اور مہاجرین کا دعوی ہے کہ ہسپانوی حکام آنس گیس کے شیل برسا کر اور ربڑ کی گولیاں چلا کر مہاجرین کو ہسپانوی خطے میں داخلے سے منع کرتے ہیں ۔
یاد رہے کہ ’’سیوتا ‘‘اسپین کا ایک خود مختار شہر ہے اور یہ شہر 18اعشاریہ5 مربع کلو میٹر پر محیط شمالی افریقہ میں واقع ہے اوراسپین میں مہاجرین کے داخلے کے لئے غیر قانونی طور پر انسانی اسمگلرز اسی شہر کا انتخاب کرتے ہیں ۔